پاکستانی نوجوانوں کو خلیجی ممالک، خاص طور پر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ویزا درخواستوں کے مسترد ہونے کے باعث نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ گھریلو مسائل، مہنگائی اور توانائی کی بلند قیمتوں کی وجہ سے پاکستان کے کئی نوجوان بیرون ملک روزگار کو اپنی واحد امید سمجھتے ہیں، لیکن یو اے ای میں ویزا پالیسیوں میں سختی ان کی مایوسی کو بڑھا رہی ہے۔ ابوظہبی میں پاکستانی سفارت خانے نے ویزا پابندیوں کی افواہوں کی تردید کی ہے، تاہم پاکستان کے سفیر فیصل ترمذی نے ویزا مسترد ہونے کے اضافے کا اعتراف کیا ہے۔ اس صورتحال میں، پاکستانی نوجوان غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو رہے ہیں، جس سے نہ صرف ان کے ذاتی ریکارڈ کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ پاکستانی کمیونٹی کی ساکھ پر بھی اثر پڑتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان کو فلپائنی ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ سکلز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (TESDA) کی طرز پر عالمی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق مہارت کی تربیت فراہم کرنے پر توجہ دینی چاہیے، تاکہ پاکستانی کارکنوں کی بیرون ملک ملازمتوں میں شرح بڑھ سکے اور انہیں بہتر مواقع مل سکیں۔