
ناصر حسین شاہ نے ایکسپو سینٹر میں بات کرتے ہوئے کراچی الیکٹرک کی طرف سے عوام کو درپیش مسائل جیسے لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کا ذکر کیا اور کہا کہ سندھ حکومت نے اس پر نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت سندھ ایک سولر منصوبے پر کام کر رہی ہے جس کے تحت 1,60,000 مفت سولر سسٹمز فراہم کیے جائیں گے، جن میں انورٹر اور بیٹری بیک اپ بھی شامل ہوگا اور اس بارے میں بات چیت جاری ہے۔
مزید برآں، ناصر حسین شاہ نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے نیشنل گرڈ کو سستی بجلی دی جا رہی ہے اور 300 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو منشور کے مطابق ریلیف ملے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ سندھ حکومت ہائی برڈ سولر پارکس متعارف کرانے کا منصوبہ بنا رہی ہے اور کراچی الیکٹرک کے متبادل ادارے کے قیام کے لئے قانون کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ مسابقت کی وجہ سے کراچی الیکٹرک کی کارکردگی بہتر ہو سکے۔
آئی پی پیز کے معاہدات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ معاہدے نہ صرف پاکستان بلکہ بنگلہ دیش اور سری لنکا میں بھی ہوئے ہیں، جبکہ بھارت نے اپنے معاہدوں کو 4-5 سال کے بعد بہتر کیا ہے لیکن ہمارے معاہدے پرانی شرائط پر ہو رہے ہیں۔
اس کے علاوہ، ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا کہ بلاول بھٹو اپنے عوامی معاشی معاہدے کے تحت وعدے کو پورا کر رہے ہیں، جس میں 26 لاکھ گھروں کو مفت سولر ہوم سسٹمز فراہم کرنے کا وعدہ شامل ہے۔